مقدمہ احکام اسلام عقل کی نظر میں
احکام اسلام عقل کی نظر میں
(مؤلف: حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ)
مقدمہ احکام اسلام عقل کی نظر میں:
(1) جس طرح کسی ملک کے قوانین کی پابندی کرنا ہر ایک کے لیے ضروری ہے، کوئی یہ کہنے کا حق نہیں رکھتا کہ میں فلاں قانون پر عمل نہیں کروں گا کیونکہ مجھے اس کی لاجک سمجھ میں نہیں آئی، اسی طرح اللہ تعالی کے تمام احکام پر عمل کرنے میں ایک سچے مسلمان کی تسلی کے لیے یہ بات کافی ہونی چاہیے کہ قرآن و سنت سے ثابت ہے۔
(2) قرآن و سنت سے ثابت شدہ کسی شرعی حکم کو قبول کرنے کے لیے مصلحت و حکمت کا مطالبہ کرنا اللہ سبحانہ و تعالی کے ساتھ بغاوت ہے۔
(3) اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکام میں بے شمار حکمتیں اور مصلحتیں موجود ہیں اور ان کے معلوم ہونے سے بہت سے کمزور ایمان والوں کے دلوں کی تسلی ہوجاتی ہے۔
(4) اگر کسی کا یہ مزاج ہو کہ وہ حکمت و مصلحت کو دیکھ کر ہی اللہ کا کوئی حکم قبول کرتا ہے تو اس کا علاج یہی ہے کہ اسے اس سے روکا جائے، مگر یہ علاج طالب صادق ہی کے لیے مفید ہے۔
(5) احکام کی حکمتوں اور مصلحتوں کو متعدد لوگوں نے مرتب کیا ہے مگر باقاعدہ تصنیف کی شکل میں جو کتاب میرے سامنے آئی ہے وہ درست نہیں بلکہ نقصان دہ ہے اور اس سے بچنے کی اگر ترغیب دی جائے تو متبادل کتاب پیش کیے بغیر یہ ترغیب اثر نہیں کرے گی۔
(6) میری یہ کتاب ان لوگوں کے لیے نقصان دہ ہے جن کے دلوں میں احکام کی مصلحتیں پڑھ کر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکام کی وقعت کم ہوجاتی ہے یا وہ کسی بھی دینی مسئلے پر چلنے کے لیے اس مسئلے کی حکمت کا معلوم ہونا ضروری سمجھنے لگ جاتے ہیں، ایسے لوگوں کو یہ کتاب پڑھنے کی اجازت نہیں۔
(7) حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی کتاب "حجت اللہ البالغہ" بھی اسی موضوع پر ہے مگر عوام کے لیے اس کا مطالعہ مناسب نہیں۔
(8) میری اس کتاب کے ساتھ یہ دو کتابیں معلومات میں مزید اضافہ کریں گی: (الف) حجت اللہ البالغہ (مؤلف: شاہ ولی اللہ) (ب) اسرار الشریعۃ (مؤلف: فاضل ابراہیم آفندی)
(9) میں اپنی اس تالیف میں اکیلا نہیں بلکہ شاہ ولی اللہ اور فاضل ابراہیم آفندی مجھ سے پہلے یہ کام کرچکے ہیں، لہذا اسے میرا تفرد نہ سمجھا جائے۔
(10) اس طرز کا کام قرآن و سنت سے ثابت ہے، حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے حجت اللہ البالغہ کے خطبے میں یہ ثابت کیا ہے۔
طالبِ دعا:
محمد اسامہ سَرسَری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنی رائے سے نوازیے۔