اعمالِ وضو کی حکمتیں

 احکام اسلام عقل کی نظر میں

(مؤلف: حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ)

(ملخص: محمد اسامہ سَرسَری)
تیسری قسط

اعمالِ وضو کی حکمتیں:

(1) بسم اللہ پڑھنے کی حکمت:

تاکہ وضو جیسی اطاعت بھی غفلت سے شروع نہ ہو ورنہ ثواب نہیں ملے گا۔ لا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه. (جامع ترمذی)

(2) پانی اور مٹی سے پاکی کی حکمت:

پانی اور مٹی سے پاکی حاصل ہونا فطرت اور عقل سلیم کے مطابق ہے اور اس کی تین وجوہات ہیں: 
(الف) حضرت ادم علیہ السلام کو پانی اور مٹی سے پیدا کیا گیا ہے لہذا ان دونوں میں طبعی اور شرعی طور پر مناسبت ہے اس لیے طہارت ان دونوں سے درست ہوتی ہے۔ 
(ب) ہر زندہ چیز کی زندگی اور خوراک کو اللہ نے پانی اور مٹی سے جوڑا ہے، اسی لیے یہ دونوں ہر جگہ دستیاب ہیں۔ 
(ج) منہ کا مٹی سے الودہ کرنا اللہ کو پسند ہے۔

(3) اعضائے وضو مخصوص ہونے کی حکمت:

انسانی جسم میں سات چیزیں ایسی ہیں جو دو رخی ہیں یعنی ان سے نیکی بھی کر سکتا ہے اور گناہ بھی اور وہ یہ ہیں: زبان، آنکھ، کان، دماغ، سر (جس میں ناک بھی شامل ہے۔)، ہاتھ، پاؤں اور شرمگاہ، انھی سات سے گناہ کر کے بندہ سات جہنم کا مستحق ہوتا ہے (لھا سبعة ابواب) اور انھی سات سے نیکی کر کے سات جنت اور ایک اضافی بطور انعام یعنی آٹھ جنت پاتا ہے، لہذا استنجا کرنے کے بعد باقی چھ کو وضو میں دھویا جاتا ہے۔ ما منكم من أحد يتوضأ فيسبغ الوضوء ثم يقول: أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبد الله ورسوله، إلا فتحت له أبواب الجنة الثمانية، يدخل من أيها شاء (صحیح مسلم)

(4) وضو کی ترتیب کی حکمت:

یہ ترتیب (پہلے منہ، پھر ہاتھ، پھر سر اور پھر پاؤں دھونا) اس لیے رکھی گئی کہ وضو سے گناہ معاف ہوتے ہیں اور گناہ بھی اسی ترتیب سے ہوتے ہیں، چنانچہ پہلے کلی کروائی گئی، کیونکہ زبان کے گناہ عموما سب سے پہلے ہوتے ہیں، جسے کفر، غیبت، چغلی، گالم گلوچ اور لایعنی، پھر ناک میں پانی ڈال کر ناجائز سونگھنے کا گناہ اور علامتی طور پر تکبر کا گناہ زائل کیا جاتا ہے، پھر چہرہ دھو کر چہرے کے گناہ بشمول بد نظری معاف ہوتے ہیں، اسی طرح انسان دیکھنے اور بولنے کے بعد ہاتھ کے گناہ پر آتا ہے تو پھر ہاتھ دھلوائے گئے، پھر چونکہ سر، کان اور گردن کے گناہ نسبتاً کم ہوتے ہیں، اس لیے ان کا مسح کروایا گیا، پھر آخر میں پاؤں دھلوائے گئے کہ پاؤں کے گناہ عموما سب سے آخر میں ہوتے ہیں۔

(5) دائیں اور بائیں کی حکمت:

(الف) دائیں کو بائیں پر فضیلت ہے، اس لیے جن کاموں میں دونوں کا استعمال ہو تو پہل افضل سے کی جاتی ہے اور جن کاموں میں کسی ایک کا استعمال کافی ہو تو اچھے کاموں کو دائیں سے اور گندگی دور کرنے والے کاموں کو بائیں سے کیا جاتا ہے۔ ویؤت کل ذی فضل فضله. 
(ب) ہر چیز کو اس کا حق دینا مرتبہ اعتدال ہے۔ كان رسول الله ﷺ يحب التيامن؛ يأخذ بيمينه، ويعطي بيمينه، ويحب التيمن في جميع أموره. (سنن نسائی) 
(ج) انسان کے ہر مناسب اور نامناسب فعل کا اثر اس کے دل پر پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اگر استنجا اور ناک صاف کرنے کے لیے دائیں ہاتھ کا استعمال کیا جائے یا کھانا بغیر عذر کے بائیں ہاتھ سے کھایا جائے تو یہ دل کی سختی اور غمگینی کا باعث ہوتا ہے۔

(6) تین بار دھونے کی حکمت:

(الف) چونکہ وضو سے توبہ کی طرح گناہ معاف ہوتے ہیں اور توبہ کے تین ارکان ہیں: ماضی پر ندامت، حال میں ترک اور مستقبل میں نہ کرنے کا عزم تو وضو میں بھی ہر رکن کو دھونے میں تین کے عدد کو ملحوظ رکھا گیا۔
(ب) تین سے کم میں نفس پر اثر نہیں ہوتا اور یہ تفریط ہے اور تین سے زیادہ دھونے میں اسراف ہے، اس لیے حد مقرر کر دی، چنانچہ صحابی نے پوچھا کہ کیا وضو میں بھی اسراف ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
نَعَمْ، وَإِنْ كُنْتَ عَلَى نَهْرٍ جَارٍ.

(7) مسح ایک بار کی حکمت:

چونکہ مسح میں ضرر دور کرنا مقصود ہے کہ سر کو دھونے میں مشقت زیادہ ہے، اس لیے مسح کی تعداد بھی ایک ہی رکھی ہے، کیونکہ اگر تین بار مسح کیا جائے تو سر اچھا خاصا گیلا ہو جائے گا۔

(8) مسواک کی حکمت:

(الف) احکم الحاکمین کے دربار میں مکمل صفائی سے حاضری ہو سکے۔ 
(ب) منہ کی بدبو سے مسجد کے نمازیوں اور فرشتوں کو تکلیف نہ ہو۔

(9) وضو کا بچا ہوا پانی پینے کی حکمت:

چونکہ وضو سے ظاہری اعضاء صاف ہوتے ہیں اور ان کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، اس لیے وضو کے بعد باقی پانی پی کر گویا بندہ اللہ سے دعا کر رہا ہے کہ اے اللہ! جس طرح اس پانی سے تو نے میرا ظاہر پاک صاف کر دیا اسی طرح میرا باطن بھی پاک صاف کر دے۔

(10) وضو کے بعد کی دعا کی حکمت:

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ.
یعنی اے اللہ! مجھے توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ لوگوں میں شامل فرمادے۔
چونکہ اعضائے وضو کو دھونے میں زبان حال کی توبہ ہے، اس لیے آخر میں دعا پڑھتے ہیں تاکہ زبانِ قال سے بھی توبہ ہوجائے۔

طالبِ دعا:

محمد اسامہ سَرسَری

تبصرے

اہم نگارشات

ایک ہنستی...مسکراتی...مزاحیہ...تحریر

اردو لغات/ڈکشنریان

ترجمۂ قرآن کریم سیکھنے کا نہایت آسان طریقہ

محمد اسامہ سَرسَری کا تفصیلی تعارف

اردو کی 55 مستعمل بحور

اے پیاری ماں!

اردو ادبی رسالے