اعضائے وضو کی حکمتیں

احکام اسلام عقل کی نظر میں

(مؤلف: حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ)

(ملخص: محمد اسامہ سَرسَری)
چوتھی قسط

 اعضائے وضو کی حکمتیں

(1) ناک صاف کرنے کی حکمت:

(الف) ناک کی بلغمی رطوبتیں دور کرنا ہر قوم کے نزدیک پسندیدہ ہے۔
(ب) تکبر ختم کرنے اور کسرِ نفسی کا استعارہ ہے۔

(2) ہاتھ کہنی تک دھونے کی حکمت:

(الف) تاکہ وہ تمام رگیں دھل جائیں جو بالواسطہ یا بلاواسطہ دل اور جگر تک پہنچتی ہیں۔
(ب) کہنی سے کم عضو ناتمام ہے، نفس پر اس کا اثر کم ہوگا۔

(3) سر کے مسح کی حکمت:

سر، کان اور گردن کا مسح ہے نہ کہ دھونے کا حکم، کیونکہ انھیں دھونا بہت مشکل ہے، ما یرید اللہ لیجعل علیکم من حرج۔

(4) پاؤں کو ٹخنوں تک دھونے کی حکمت:

(الف) دماغ تک پہنچنے والی کچھ رگیں پاؤں کی انگلیوں سے اور کچھ ٹخنوں سے شروع ہوتی ہیں، ان سب کو دھونے سے دماغ کے مضر بخارات بجھ جاتے ہیں، وارجلکم الی الکعبین۔
(ب) ٹخنے اکثر ننگے رہتے ہیں جس گرد و غبار اور مضر جراثیم لگ جاتے ہیں، یہ سب دھل جائیں۔
(ج) ٹخنے سے کم عضو ناتمام ہے، نفس پر اس کا اثر کم ہوگا۔

(5) وضو و غسل کے تمام اعضاء کی حکمت:

اسلام ظاہر اور باطن دونوں کی پاکی کو ملحوظ رکھتا ہے، وضو اور غسل سے گناہ معاف کرنے کی ترغیب آئی، لہذا بندے چاہیے کہ ہر عضو کو دھوتے وقت اس سے ہونے والے گناہوں کی معافی بھی ملحوظ رکھے اور آئندہ ان خطاؤں سے بچنے کی بھی نیت کرے۔ 
طالبِ دعا:
محمد اسامہ سَرسَری

تبصرے

اہم نگارشات

ایک ہنستی...مسکراتی...مزاحیہ...تحریر

اردو لغات/ڈکشنریان

ترجمۂ قرآن کریم سیکھنے کا نہایت آسان طریقہ

محمد اسامہ سَرسَری کا تفصیلی تعارف

اردو کی 55 مستعمل بحور

اے پیاری ماں!

اردو ادبی رسالے