زید کی کہانی

زید کی کہانی:

 نحومیر میں "زیدٌ قائمٌ" کہہ کر جس زید کو اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے قابل بنایا گیا تھا اسے کچھ ہی عرصے بعد ہدایۃ النحو میں "زیدٌ کالاسد" کہہ کر شیر جیسا بہادر بنا ڈالا ، مگر بھلا ہو بدل الغلط کا جس نے "مررت بحمارٍ زیدٍ" میں زید کو گدھا کہہ کر فورا اپنی غلطی کا اعتراف بھی کرلیا، پھر زید کی خوشی دیدنی تھی جب شرح تہذیب نے "زیدٌ عدلٌ" کہہ کر مبالغے کی انتہا کردی، زید کو چاہیے تھا کہ خود ہی خوشی سے مرجاتا مگر اسے اعتبار نہیں تھا، یہ اعتبار اسے سراجی کے اندر "ماتَ زیدٌ عن فلان و فلان" کی تھالی میں پیش کردیا گیا۔ حق مغفرت کرے، زید عجب آزاد مرد تھا۔ 🙂

محمد اسامہ سَرسَری

تبصرے

اہم نگارشات

ایک ہنستی...مسکراتی...مزاحیہ...تحریر

اردو لغات/ڈکشنریان

ترجمۂ قرآن کریم سیکھنے کا نہایت آسان طریقہ

محمد اسامہ سَرسَری کا تفصیلی تعارف

اردو کی 55 مستعمل بحور

اے پیاری ماں!

اردو ادبی رسالے