قرآن کریم کے تیس پارے کہاں سے ثابت ہیں؟

 قرآن کریم کے تیس پارے کہاں سے ثابت ہیں؟

قرآن کریم کے تیس حصے نہ کسی آیت سے ثابت ہیں نہ ہی کسی حدیث سے ، بلکہ یہ صدیوں پہلے غالبا صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور ہی میں کسی نے بچوں کو یاد کروانے میں آسانی کے لیے مصحف کے تیس برابر حصے کردیے ، مگر کس نے کیے؟ یہ آج تک پتا نہیں چلا۔
یہی وجہ ہے کہ ان پاروں کی تقسیم میں معنویت ملحوظ نہیں رکھی گئی ، ایک موضوع کے درمیان میں بھی بسا اوقات نیا پارہ شروع ہوجاتا ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ پاروں کی تقسیم کرنے والے کے پیش نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ مبارک حدیث ہو کہ:
صُمْ فِي كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةً، وَاقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ
(صحیح البخاری ، کتاب فضائل القرآن ، باب فی کم یقرأ القرآن ، الرقم: 5052)
یعنی ہر مہینے میں تین دن روزے رکھو اور مہینے میں ایک قرآن پڑھو۔
بہر حال وجہ جو بھی ہو ، اب صدیوں سے مسلمانوں میں یہ تیس پارے رائج ہیں:

(1) الم
(2) سیقول
(3) تلك الرسل
(4) لن تنالوا
(5) والمحصنت
(6) لایحب الله
(7) واذا سمعوا
(8) ولو اننا
(9) قال الملأ
(10) واعلموا
(11) یعتذرون
(12) وما من دابة
(13) وما أبرئ
(14) ربما
(15) سبحن الذی
(16) قال ألم
(17) اقترب
(18) قد أفلح
(19) وقال الذین
(20) أمن خلق
(21) اتل ما
(22) ومن یقنت
(23) وما لی
(24) فمن أظلم
(25) إلیہ یرد
(26) حم
(27) قال فما
(28) قد سمع الله
(29) تبٰرك الذی
(30) عم

ان تیس ناموں کا اردو ترجمہ دیکھنے کے لیے یہ پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کرلیں: 👇
طالبِ دعا:
محمد اسامہ سَرسَری

تبصرے

اہم نگارشات

ایک ہنستی...مسکراتی...مزاحیہ...تحریر

اردو لغات/ڈکشنریان

ترجمۂ قرآن کریم سیکھنے کا نہایت آسان طریقہ

اے پیاری ماں!