کیا یوٹیوب کی آمدنی حرام ہے؟

 کیا یوٹیوب کی آمدنی حرام ہے؟

بات یہ ہے کہ یوٹیوب پر معتدل اہل علم کی جانب سے تعلیمی ، تدریسی ، دینی و ادبی چینلز بنانا وقت کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ساری دنیا اب ہر چیز یوٹیوب پر سیکھ رہی ہے تو اگر درست لوگوں نے یہ چیزیں پیش نہیں کی ہوں گی تو نادرست لوگ متعلمین کے استاد بنتے جائیں گے جس سے دنیا میں جہل مرکب زیادہ پھیلے گا۔
تو جیسے وقت کی اہم ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اہل مدارس حیلۂ تملیک مسلسل کرتے چلے آئے ہیں، جیسے سیاست کے میدان میں کام کرنے والے نامحرم خواتین کے ہمراہ نشست و گفتگو کو گوارہ کرلیتے ہیں، جیسے بنات کے مدارس میں نامحرم تلمیذات کی آواز سن لیتے ہیں، جیسے تبلیغی جماعت والے دیگر مسالک والوں کے ساتھ اختلاط کرلیتے ہیں تو اس میدان میں کام کرنے والوں کو بھی پیش آمدہ قباحتوں کا حل نکالنا ہوگا نہ کہ میدان سے راہِ فرار اختیار کرنا۔ 🙂
دوسری ضرورت جوکہ پہلی سے نسبتاً کم ہے وہ معاش ہے، اللہ تعالی نے ہر انسان میں معاش کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے الگ صلاحیت رکھی ہے تو جیسے بازار میں اختلاطِ مرد و زن کی قباحت ہے ، پروڈیکٹس میں عریانی اور تصویری قباحتوں کا انبار ہے ویسے ہی یوٹیوب پر بھی یہ قباحتیں ہیں ، جیسے دیگر تاجران اپنی پیش آمدہ قباحتوں کا حل کبھی برداشت اور کبھی توبہ سے نکالتے ہیں مگر آج تک کسی نے کاروبار نہیں بند کیا اسی طرح یوٹیوب سے معاشی ضرورتیں پوری کرنے والوں کو ان قباحتوں کا حل بتانا چاہیے نہ کہ راہِ فاقہ کہ اس سے افاقہ سائل کو نہیں مسئول ہی کو ہوتا ہے۔ 🙂
ان دو ضرورتوں کے پیش نظر یوٹیوب چینل بنانا اور اس سے دینی اور ذاتی ضروریات کو پورا کرنا وقت کا تقاضا ہے۔
اب یہ جانیے کہ یہاں معاشی کمائی متعدد طریقوں سے ہوتی ہے:
(1) اپنے کورسز یا پروڈیکٹس کی تشہیر
(2) اپنے ادارے یا برانڈ کی تشہیر
(3) دیگر لوگوں اور کمنیوں کے اشتہارات
(4) یوٹیوب اشتہارات
پہلی تین صورتیں بالاتفاق جائز ہیں کیونکہ وہ ہمارے اختیار میں ہوتی ہیں تو ہم نہ ان میں میوزک ڈالتے ہیں نہ عریانی اور جن کے نزدیک ڈیجیٹل تصویر ناجائز ہے وہ اس سے بھی پرہیز کرسکتے ہیں۔
صرف چوتھی صورت یعنی یوٹیوب اشتہارات سے ہونے والی آمدنی کا مسئلہ ہے تو اس کے لیے اکثر بڑے دار الافتاء سے تاحال حرام ہونے یا اجتنام لازم ہونے کے فتوے آئے ہیں جبکہ دیگر بعض بڑے اداروں کے دار الافتاء کی جانب سے مشروط جوازی فتوے بھی آئے ہیں، دینی مسائل میں عوام کے لیے محتاط صورت یہی ہے کہ کسی ایک بڑے دار الافتاء سے پوچھ پوچھ کر چلتے رہیں اور محض ذاتی مفاد کی خاطر دار الافتاء تبدیل نہ کریں۔
طالبِ دعا:
محمد اسامہ سَرسَری

یوٹیوب چینل گائیڈ PDF خریدیں

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے سے نوازیے۔

اہم نگارشات

ایک ہنستی...مسکراتی...مزاحیہ...تحریر

اردو لغات/ڈکشنریان

ترجمۂ قرآن کریم سیکھنے کا نہایت آسان طریقہ

اے پیاری ماں!