غسل کی حکمتیں

 غسل کی حکمتیں

غسل کی 12 حکمتیں:

(الف) جنبی و حائض کے لیے مسجد میں داخل ہونے اور تلاوت قرآن کرنے کی ممانعت کی حکمت:

(1) مسجد شعائر میں سے ہے اور نماز و قرآن اللہ سے ہم کلام کرتا ہے، ان کا تقاضا یہ ہے کہ بندہ ہر قسم کی نجاست سے پاک صاف ہوکر حاضر ہو۔

(ب) نومسلم غسل کی حکمتیں:

(2) کفر ایک نہایت بری چیز تھی، جب نومسلم غسل کرتا ہے تو ظاہری طور پر بھی وہ خود کو ایک بری چیز سے باہر نکلتا ہوا محسوس کرتا ہے۔ 
(3) یہ غسل اس نومسلم کے لیے پیغام ہے کہ جس طرح ظاہر کو پانی کے ذریعے گندگیوں سے دھویا ہے اسی طرح باطن کو بھی کفریہ عقائد سے دھوڈالے۔

(ج) حائضہ کے غسل کی حکمتیں:

(4) حیض کے خون کو قرآن نے اذٰی(گندگی) قرار دیا ہے، جس گندگی سے جسم بار بار آلودہ ہو اس سے نفس ناپاک ہوجاتا ہے، اس ناپاکی کو غسل سے دور کروایا گیا۔ 
(5) مسلسل خون نکلنے سے پٹھے کمزور ہوجاتے ہیں جو کہ غسل سے تر و تازہ اور قوی ہوجاتے ہیں۔

(د) غسلِ جنابت کی حکمتیں:

(6) منی سارے جسم سے نکلتی ہے، اسی لیے قرآن نے اسے سُلالہ کا نام دیا ہے، سُلالہ کہتے ہیں کسی چیز نکالی ہوئی شے کو۔ غسل میں سارا جسم دھلوایا گیا تاکہ پورے جسم کی کمزوری دور ہوجائے۔ چونکہ پیشاب پاخانہ محض کھانے پینے کا فضلہ ہوتا ہے اس لیے ان کے بعد غسل واجب نہیں ہوتا۔
(7) جنابت سے جسم میں سستی اور غفلت پیدا ہوجاتی ہے جبکہ غسل سے دل میں قوت اور بدن میں چستی آجاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ سلیم الفطرت لوگ اس غسل کے بعد محسوس کرتے ہیں جیسے کوئی بہت بڑا بوجھ اتر گیا ہو۔
(8) جنابت سے انسان کی فرشتوں سے مماثلت کم ہوجاتی اور ایک طرح کی دوری پیدا ہوجاتی ہے، غسل کرنے سے یہ دوری ختم ہوجاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ صحابہ سے روایت ہے کہ جب انسان سوتا ہے تو اس کی روح آسمان کی طرف جاتی ہے، اگر پاک ہو تو اسے سجدے کا حکم ہوتا ہے ورنہ نہیں ہوتا، یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنبی جب سونے لگے تو وضو کرلے۔
(9) جماع سے فراغت پر دل میں دل میں تنگی اور غم کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے پھر جب انسان غسل کرکے اچھے کپڑے پہنتا ہے اور خوشبو لگاتا ہے تو راحت اور خوشی محسوس کرتا ہے۔
(10) ماہر اطباء کا کہنا ہے کہ جماع کے بعد غسل کرنے سے کمزوریاں دور ہوجاتی ہیں اور بدن روح کے لیے مفید ہے، سو غسل سے بدن اور روح دونوں کو تقویت ملتی ہے۔
(11) جماع سے جو لذت حاصل ہوتی ہے اس میں بھی ذکر الہی سے غفلت پائی جاتی ہے، غسل سے اس کی تلافی ہوجاتی ہے۔
(12) نطفہ خارج ہونے سے بدن کے تمام مسامات کھل جاتے ہیں اور کبھی ان سے پسینہ نکلتا ہے جس کے ساتھ اندر کا گندا مواد بھی نکل کر مسامات پر آکر ٹھہر جاتا، اگر اسے دھویا نہ جائے تو خطرناک بیماریوں کا خدشہ ہے۔ غسل کی برکت سے یہ خدشہ باقی نہیں رہتا۔
("الحِكَم الجميلة" تلخيص "المصالح العقيلة للاحكام النقيلة" للشيخ محمد اشرف علی التھانوی قدس سرہ)
طالبِ دعا:
محمد اسامہ سَرسَری

تبصرے

اہم نگارشات

ایک ہنستی...مسکراتی...مزاحیہ...تحریر

اردو لغات/ڈکشنریان

ترجمۂ قرآن کریم سیکھنے کا نہایت آسان طریقہ

اے پیاری ماں!