سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ
نام: عمر
کنیت: ابوحفص
لقب:فاروقِ اعظم
نسب: عمر
بن خطاب بن نفیل بن عبدالعزی بن ریاح بن عبد اللہ بن قرط بن رزاح بن عدی بن کعب بن
لوی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے
قرابت:
۱۔حضرت عمرفاروق
رضی اللہ عنہ نبی علیہ السلام کے سسر بھی تھے۔(۱)
۲۔نبی علیہ
السلام کی
نواسی حضرت ام کلثوم بنت علی کے خاوند بھی تھے۔ (۲)
احوال و خصوصیات:
Ø
حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کے بعد مسلمانوں کے خلیفۂ ثانی بنے۔
Ø
ایک روایت کے مطابق چالیس مردوں اورگیارہ عورتوں کے بعد اسلام
لائے۔دوسری روایت کے مطابق انتالیس مردوں اور دس عورتوں کے بعد اسلام لائے۔
Ø
ان کے اسلام لانے کی وجہ سے مسلمان مسجد میں نماز پڑھنے لگے۔ (۱)
Ø
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا:
’’اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔‘‘(۳)
Ø
حضرت عمررضی اللہ عنہ کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
نے اللہ تعالیٰ سے مانگا تھا۔(۱)
Ø
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمررضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا:
’’إن اﷲ جعل الحق علی لسان عمر وقلبہ‘‘
(ترجمہ:یعنی اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر کی زبان اور دل پر حق جاری فرمادیا۔ (۴)
Ø
تاریخِ ہجری کی ابتدا حضرت عمررضی اللہ عنہ ہی نے اپنے زمانے میں کی ۔ (۵)
Ø
حضرت عمررضي اللہ عنہ کی جنت کا محل اللہ کے رسول صلی اللہ
علیہ وسلم نے
خواب میں دیکھا۔ (۶)
Ø
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں حضرت عمررضی
اللہ عنہ کو دودھ پلایا اور اس کی تعبیر ’’علم‘‘ بتلائی۔ (۷)
Ø
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مفہوم ہے:
’’اے عمر! تم جس راہ سے گزرتے ہو شیطان
وہاں سے اپنا راستہ بدل دیتا ہے۔‘‘(۸)
حواشی:
(۱)أسد الغابۃ، باب العین ، عمر بن الخطاب ، ۱/۸۱۴إلی۸۳۲۔
(۲)الإصابۃ، حرف الیائ، القسم
الرابع، ۴/۱۱۹۔
(۳)جامع الترمذی، ابواب المناقب
، باب فی مناقب عمر بن الخطاب، الرقم:۳۶۸۶۔
(۴)جامع الترمذی، ابواب المناقب
، باب فی مناقب عمر بن الخطاب، الرقم:۳۶۸۲۔
(۵)الموسوعۃ الفقھیۃ، مصطلح
تاریخ۔
(۶)صحیح البخاری، کتاب المناقب،
باب مناقب عمر بن الخطاب، الرقم:۳۶۷۹۔
(۷)جامع الترمذی، أبواب المناقب،
باب فی مناقب عمر بن الخطاب، الرقم:۳۶۸۷۔
(۸)صحیح البخاری ، کتاب المناقب،
باب مناقب عمر بن الخطاب ، الرقم:۳۶۸۳۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اپنی رائے سے نوازیے۔